Quran stories for kids Mu’awztain in Urdu Writer Rimsha sahar

 

ٹھک ٹھک ٹھک ٹھک

دروازے پر امی کی تعداد سن کے مصطفی جو کہ پریشان سا بیٹھا تھا آواز سن کر سیدھا ہو کر بیٹھا

امی جان آ جائیے!
مصطفی کے امی جان سادہ کپڑوں سفید رنگ کا حجاب لیے مسکراتے چہرے کے ساتھ اندر داخل ہو ئی

اسلام علیکم امی جان!
وعلیکم اسلام !
مصطفی کی امی نے کمرے میں داخل ہونے کے بعد پہلے مصطفی، پھر گھڑی کو دیکھا جو رات کے گیارہ بجے جارہی تھی
(کیونکہ مصطفی دس بجے تک سو جاتا تھا تاکہ فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کر سکے آج وہ اپنے چہرے سے بہت پریشان اور تھکا ہوا لگ رہا تھا)

کیا آپ کی طبیعت ٹھیک ہے ؟

امی جان نے بہت پیار سے مصطفی کے بالوں میں ہاتھ پھیر کر پوچھا اور مصطفی کی لا کر دی گئی کرسی پر بیٹھ گئیں ۔

امی جان کیا میں نالائق اور غصے والا ہوں؟
(مصطفی نے امی کی گود میں سر رکھ کے پوچھا )

ا آپ کو ایسا کیوں لگا ؟
(امی جان نے مصطفی کے چہرے سے آنسو صاف کرتے ہوئے پوچھا )

امی جان پورے پانچ دن ہو گئے ہیں مجھے سکول میں سبق نہیں آتا ،جب کہ میں سارا سبق یاد کرتا ہوں مگر ٹیچر کو سناتے وقت اور لکھتے وقت سب ایک دم بھول جاتا ہے۔ پہلے دو دن جب مجھے سبق نہیں آیا تو مجھے لگا مجھے اور محنت کرنی چاہیے !
کیونکہ اللّٰہ پاک فرماتے ہیں:
وَاَنۡ لَّیۡسَ لِلۡاِنۡسَانِ اِلَّا مَا سَعٰی ﴿ۙ۳۹

بے شک انسان کو وہی ملتا ہے جس کے لیے وہ کوشش کرے۔
تو میں نے رات کو سونے سے پہلے پھر سبق دہرانا شروع کردیا مگر کتاب کھولتے ہی نیند آنے لگتی ہے جب سونے کے لیٹو تو ڈراؤنے خواب آتے ہیں اور نماز پڑھ کر بھی دل نہیں کرتا مجھے غصہ بھی بہت آتا ہے اور…. اور .. آج میری دوستوں سے… لڑائی بھی ہوئی!
میں کیا کروں امی جان !
( یہ کہہ کر مصطفی باقاعدہ رونے لگا)

امی جان نے مصطفی کو گلے لگا کر چپ کروایا اور پانی پلا کر اپنی طرف متوجہ کیا۔
مصطفی کیا آپ جانتے ہیں ایسا ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ وسلم کے ساتھ بھی ہوا تھا ؟
وہ اپنا رونا بھول کر اب پوری طرح اپنی امی کی طرف دھیان دے کر بات سننے لگا ۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو کہ اللہ کے آخری پیغمبر اور ہمارے نبی ہیں مصطفیٰ کو بہت پسند تھے ان کے آئیڈیل تھے اور اُن کی پرسنالٹی کا فین تھا۔
وہ روز حضرت محمد صلی کوئی نئی بات سنتا اور سن کر اس سنت پر عمل کرتا روز ان کے طریقے پر عمل کرنے سے وہ جاننے لگا تھا کہ وہ دراصل ایک ہیرو ہے!
اور مجھے بھی ان جیسا بننا ہے اسے اللہ اور ان کے نبی سے محبت ہونے لگی تھی
تبھی تو وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پیار سے” پیارے نبی “کہتا تھا۔

پیارے نبی صلی اللہ وسلم کو بھی سبق بھولتا تھا امی جان؟ کیا ان کو غصہ آتا تھا؟
( مصطفیٰ نے پوچھا سوسو ختم کرکے اب آنکھیں پھیلائے اپنی امی کی طرف دیکھ رہا تھا)

بیٹا ہمارے نبی امّی تھے۔ یعنی اپنی ماں سے پڑھے ہوئے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ وہ کسی سکول یا ٹیوشن نہیں گئے نہ پڑھنا لکھنا جانتے تھے کیونکہ مکہ میں سکول نہیں تھے۔

پھر وہ کیا بھولتے تھے؟
(مصطفی نے پوچھا)

دیکھیں بیٹا، جیسے ٹیچر آپ کو سبق دیتی ہیں آپ وہ یاد کر کے ٹیچر کو سناتے ہیں کو سناتے ہیں؛ ایسے ہی اللہ پاک ٫پیارے نبی بچی اچھی باتیں بتاتے تاکہ وہ دوسروں کو بتائے اور ہم سب اس پر عمل کر کے جنت میں جائیں یہ پیارے نبی کیا ایک طرح کا سبق ہوتا تھا ۔
لیکن!
امی جان نے وقفہ لیا پھر کہنے لگیں !
لیکن ،وہ یہ اللہ کا کام اور کلام بالکل نہیں بولتے تھے!
بلکہ ,
(مصطفیٰ کو دیکھ کر کہنے لگیں )
وہ routine work روزمرہ کےکچھ کام بھول جاتے تھے جیسے انھوں نے ایک کام کیا نہیں ہوتا تھا اور انہیں لگتا تھا کہ وہ کر لیا ہے۔
اور انہیں غصہ نہیں آتا تھا!
جیسے آپ کو آتا ہے!
بلکہ ،ان کی طبیعت بے چین رہتی تھی جیسے آپ کے ساتھ ہوا آپ کا دل کسی چیز میں نہیں لگتا اور چھوٹی باتوں پر بہت رونا آتا ہے، وہ بھی بغیر کسی وجہ کے!

ئپھر وہ کیسے ٹھیک ہوے ؟

مجھے ساری سٹوری سنا ئیے ،پلیز! مجھے بھی ان کو فالو کر کے ٹھیک ہونا ہے۔
ٹھیک ہے! امی جان مصطفی کو بستر میں لیٹا کر کہانی سنانے لگیں ۔

یہ کہانی شروع ہوتی ہے مکہ کی اندھیری رات میں آسمان پر خوبصورت چمکتے ہوئے ستاروں کے ساتھ اور مکہ کا وہ علاقہ جہاں پر ہر طرف کالے اور بھورے رنگ کے پہاڑ اور چٹانیں ہیں کوئی سبزا نہیں۔ پیارے نبی حضرت عائشہ کے گھر میں جائے نماز پر بیٹھے دعا کے لئے ہاتھ اٹھا کر اللہ سے رو رو کر کچھ کہہ رہے ہیں بار بار اللہ کو پکار کر اپنی پریشانی بیان کر رہے ہیں اور مدد کے لیے پکار رہے تھے

(کیونکہ پیارے نبی پاک صلی اللہ وسلم آج کل بہت سے باتیں بھول جاتے ہیں اور طبیعت کافی بے چین رہتی ہے ایسا لگتا ہے جیسے جسم پر کافی بوجھبہت زیادہ دلی بے چینی محسوس کر رہے ہیں ) پڑگیا ہے اور 
دعا کرتے کرتے پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی آنکھ لگ گئی کچھ دیر بعد جب وہ نیند سے بیدار ہوئے عائشہ رضی اللہ عنہ جو ان کی بیوی ہیں ان کے پاس بیٹھی تھی انہیں کچھ بتا تے ہیں
عائشہ! جو بات میں نے اپنے رب سےجو سوال (دعا ) کی وہاس نے پورا کر دیا اور میرے لئے آسانی پیدا کردی

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا : وہ کیا ہے ؟
فرمایا: میرے پاس دو فرشتے آئے ایک میرے سر کی طرف اور دوسرا میرے پیروں کی طرف کھڑا تھا ۔
پہلا پوچھتا ہے ٫ ان کو کیا ہوا ہے؟
دوسرا کہتا ہے ٫اس پر جادو ہوا ۔
پہلا پوچھتا ہے٫ کس نے کیا ؟
دوسرا کہتا ہے ٫لبید بن عصم نے۔
پھر انہوں نے بتایا کہ وہ اس وقت کہاں موجود ہے اور اسے طرح سے ختم کیا جائے۔
پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھی حضرت علی عمار حضرت زبیر اور کچھ مزید صحابہ کرامکے ساتھ وہاں گئے جہاں ایک کنواں تھا اور اس کنویں کے اندر وہ جادو کیا سامان تھا جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا ۔ جب وہ سامان نکال لیا گیا ٫ تو آپ صلی اللہ وسلم کو جبرائیل علیہ السلام جو کہ اللہ کے فرشتے تھے ، وہ آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ” معوذتین” پڑھ کر گرہیں کھولتے جائیں ۔ ایک ایک آیت پڑھ کر ایک ایک گرہ کھولی جب انہوں نے آخری آیت پڑھی اور آخری گرہ کھولی تو آپ کی ساری تکلیف ختم ہوگئی اور دل سکون پا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بالکل ٹھیک ہو گئے ۔

آہ ، الحمد للّٰہ ! پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ٹھیک ہو گئے !
(مصطفی نے سانس خارج کرتے ہوئے کہا )
جی بیٹا٫ اللّٰہ پاک نے سب ٹھیک کر دیا!
امی جان ! لبید کو بہت سزا ملنی چاہئے تھی اتنا غلط کیا اس نے ۔
جی بیٹا ہونا تو یہی چاہیے تھا لیکن ایسا ہوا نہیں۔ مصطفی: کیوں نہ امی جان کیا وہ بھاگ گیا؟
نہیں وہ بھا گا نہیں ۔
پیارے نبی نے لبید کو بلا کر پوچھا کیا تم نے یہ سب کیا؟ اس نے مانا؛کہ یہ غلطی اسی نے کی ہے۔
لیکن ؛
پیارے نبی نے اسے معاف کردیا کچھ نہیں کہا اور صحابہ کرام کو بھی کچھ نہ کہنے کی تلقین کی ۔
مصطفی: ایسا کیوں کیا؟
وہ بہت حیرانی سے بولا ۔
امی جان: کیوں کہ یہ پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی عادت تھی جب کوئی انہیں تنگ کرتا وہ بدلے میں اسے تنگ نہیں کرتے؛ نہ ہی گالی کے جواب میں گالی دیتے تھے ؛ کیونکہ وہ کبھی بھی اپنی ذات کے لیے انتقام نہیں لیتے تھے۔
ہاں ٫ کسی سے بدلہ اس وقت لیتے تھے جب وہ کسی دوسرے انسان کے حق میں کمی کرتا یا اس کو تنگ کرتا یا اللّٰہ کی کوئی حد توڑتا ۔
مصطفی نے حیرت سے بوتے امی جان تو کہا ۔
تو جس بچے کو سبق نہ آئے اور بلاوجہ غصہ آئے یا دل بے چین ہو تو ۔۔۔۔۔کیا اس پر جادو ہوتا ہے!
امی جان نے دائیں بائیں نفی میں سر ہلا کر بتایا
نہیں بیٹا ٫ایسا نہیں ہوتا!
یہ صرف جادو کے وقت نہیں ہوتا اگر آپ کو کسی کی “نظر بد” لگ جائے٫ تب بھی ایسا ہی ہوتا ہے ۔
مصطفیٰ نے سمجھنے کے انداز میں اوپر نیچے سہلاتے ہوئے بولا :
ہم م م ۔۔۔ یعنی جب ہم سبق یاد کرنے کے باوجود ہمیں سبق نہ آئے بلاوجہ غصہ آئے اور دل بھی بے چین ہو تو ہمیں کسی کی نظر بد جاتی ہے !
صحیح کہا نہ امی جان؟
جی ، آپ نے بالکل ٹھیک کہا! یہ نظر بد ہوتی ہے۔
امی جان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی ایسی حالت ہوتی تو آپ کو معوتین پڑھنے کا حکم دیا گیا ،
یہ معوذتین کیا ہے ؟

امی جان : سورۃ الناس اور سورۃ الفلق کو معوذتین کہتے ہیں۔

او ، ماشاءاللہ امی جان ! یہ دونوں تو مجھے آتی ہیں !(خوشی سے اچھلتے ہوئے مصطفی نے کہا )
لیکن ،مجھے یہ معلوم نہیں کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے اس میں کیا باتیں کی ہے، آپ مجھے سمجھائیں گی امی جان ؟
جی انشاءاللہ بالکل!
لیکن وہ صبح, ابھی آپ اپنا علاج خود کریں اس سنت پر عمل کرکے اور صبح مجھے بتائے گا کہ آپ کو افاقہ ہوا کہ نہیں!
مصطفی: جی ٹھیک ہے ۔

امی جان کے ماتھے پر پیار کرتی کمرے سے باہر جانے کے لیے اٹھیں تو مصطفی نے پکارا :
امی جان !
وہ پیچھے مڑیں٫ جی بیٹا؟
آئی لو یو امی ! یہ کہہ کر وہ بیڈ پر کھڑا امی جان کے گلے لگ گیا ۔
امی جان آئی لو یو ٹو؛ امی کا بہادر بیٹا!
امی جان نے ڈھیر سارا پیار کیا اور پھر کمرے سے چلے گئیں۔
ان کے جانے کے بعد گویا مصطفی کا دماغ اور دل روشن ہوگیا اس نے وضو کر کے نماز ادا کی اور پیارے نبی کی طرح دعا میں اللہ سے اپنی ساری پریشانی شئیر کی، اللہ پاک کو اپنے سبق بولنے کا بتایا؛ لڑائی کا بتایا؛ اور ساتھ ساتھ معافی بھی مانگی!
وہ روتا جا رہا تھا اور اللہ تعالی سے معافی مانگتا جا رہا تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ انسان کے اوپر
نظر بد جیسے شر تب اثر کرتے ہیں جب وہ ایمانی لحاظ سے کمزور ہو جائیں۔
جب انسان برے کام کرے یا اچھے کام کرنا چھوڑ دے تو اس کے ایمان کا لیول کم ہو جاتا ہے اور معافی مانگنے سے اللہ تعالی اس کے ایمان کا لیول بڑھا دیتے ہیں۔

پھر اس نے موو سورۃ ناز سورۃ فلک پر کر تین بار پڑھ کر اپنے ہاتھ پر پھونک کر سارے جسم پر پھوڑا اس دوران تھی جیسے اس کے جسم پر قسم کے سارے مسلسل ریلیکس ہونے لگے اور اسے نیند آنے لگی اس کے بعد وہ پرسکون نیند سو گیا کچھ دن بعد امی جان نے آہستہ سے دروازہ کھولا اسکو پیار کیا اللہ سے اس کے لئے دعا مانگنے کے بعد اللہ کا کلام پڑھ کر مصطفی پر دم کیا اور پیار کرکے چلے گئے

ہمارا جذباتی رویہ کس طرح ہمارا ایمان ضائع کر دیتا ہے ۔

2 thoughts on “Quran stories for kids Mu’awztain in Urdu Writer Rimsha sahar”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top