ہم کس طرح مطمئن زندگی گزار سکتے ہیں ؟

کیا آپ ہر طرح کی نعمتوں اور
آسائشوں کے با وجود اپنی زندگی سے غیر مطمئن ہیں ؟ کیا آپ کو کبھی ایسے انسا ن کو دیکھ کر حسرت ہوئی جو آپ سے کمتر وسائل ،تنخواہ اور نعمتوں کے با وجودوجو ک مطمئن اور خوشگوار زندگی گزار رہا ہے؟

کیا آپ خود میں احساس اطمینان پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ ہر طرح کے حالات میں آپ پر سکون اور مطمئن رہیں ؟
اگر ہاں!۔۔۔ تو میں آپکو اس کائنات کی سب سے بہترین کتاب سے اطمینان کے وہ راز بتاؤں گی جو اس ذات نے بتائے ہیں جو انسانی نفسیات کو خود بنانے والا ہے۔اور یہ نقاط مسلم اور نان مسلم کیلئےیکساں مفید ہیں۔

میرا نام رمشاء سحر ہے ،میں گریجویٹڈ ہوں اور قرآن کی عالمہ ہوں۔ تجوید اور تفسیر القرآن کی آن لائن لیکچرار اور اسلامک موٹیوشنل سپیکر ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ قرآن اور انسانی نفسات ، قرآن اور سائنس کی شعبہ کی محقق ہوں۔

احساس اطمینان کے اسباب

نعمتوں کی طرف دھیان دیں،جو ملا اس پہ خوش۔ہوں ،جو نہیں ملا وہ آپکے حق میں بہتر نہیں تھا ۔
خود کو ،اپنے ظاہر اور اپنے انداز کو قبول کریں ،موازنہ کرنا چھوڑ دیں ۔
اپنی محبت اور عقیدت کا مرکز ذات کو بنائیں انسان کو نہیں
زندگی میں انعام اور انتقام فورا طلب نہ کریں 
اللّٰہ سے حضرت علی رضہ جیسی کمیونیکیشن قائم
کریں
اپنے فائدے کی چیزوں کے حصول کیلئے محنت کریں ،پھر اسکی تکمیل کیلئے اللّٰہ پر بھروسہ کریں ۔
زندگی میں منزل نہیں ،راستے کا تعین کریں۔
زندگی میں رول ماڈل ان کو بنائیں جن کا انجام اچھا ہوا ،گمراہ اور ناکام لوگوں سے سبق لیں۔

احساس اطمینان کیا ہے ؟

یہ ایک دلی احساس ہے جس میں آپکے دل کو موجودہ وسائل اور نعمتوں کی قدر ہوتی ہے اور جو نہیں ملا اس پر غم نہیں رہتا گویا ،دل کو سکون مل جاتا ہے ۔

انسان غیر مطمئن کیسے اور کب ہوتا ہے؟

ہر انسان اپنی زندگی میں کچھ نفع اور نقصان کے معیار رکھتا ہے اس کی نظر میں جب اسے مطلوبہ نفع حاصل نہ ہو یا اس میں کمی ہو تو وہ وقتی حالات میں گھبرا کر ججمینٹل ہو کر اس سے انجام کے نقصان کو دیکھنے لگتا ہے اور اس شر میں موجود خیر کو نہیں دیکھ پاتا تو ایسے رویے والا انسان غیر مطمئن زندگی گزارتا ہے۔

خود میں احساس اطمینان کیسے لائیں؟

​احساس اطمینان کا حصول صرف ایک سوچ میں ہے اور وہ
ہے اور وہ ہے “الحمدللہ” میں ۔یہ ایک طرح سے کچھ حاصل
​کر لینے کا احساس ہے
“الحمدللہ “میں بنیادی طور پر 2 چیزیں ہیں ۔ شکر اور تعریف
یعنی جو آپکو میسر ہے ان کو دیکھنا اور قدر کرنا شروع کریں اور جو کام مرضی کے خلاف ہوں ان پر بھی ، کیونکہ بعض اوقات چھوٹے نقصان بڑے نقصانات سے بچا لیتے ہیں

سٹیپ : نعمتوں کی طرف دھیان دیں،جو ملا اس پہ خوش ہوں ،جو نہیں ملا وہ آپکے حق میں بہتر نہیں تھا ۔

یہ سوچ آپکو احساس محرومی سے نکالے گی ۔آپ مضبوط شخصیت بنیں گے ۔
کیونکہ آپکا رب ” رب العالمین” ہے ۔
عربی میں رب کہتے ہیں ؛خالق ،مالک اور مدبر (best planner) کو ۔
جب آپ اللّٰہ کو “خالق” مان لیں گے کہ اس نے مجھے بہترین صورت میں پیدا کیا ہے ،جیسے قرآن میں آتا ہے ۔۔
لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ فِیۡۤ اَحۡسَنِ تَقۡوِیۡمٍ
یقیناً ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا ۔
تو یہ بھی آپکو (sense of achievement) کچھ پا لینے کا احساس دے گا ۔ مثلاً کیسے؟ مثال کے طور پر پھولوں کی مثال سے سمجھئے ۔ اللّٰہ نے مختلف رنگ ،خوشبو اور سائز کے پھول بنائے ۔ اگر کوئی کہے کہ سورج مکھی پھول ،چنبیلی سے بہتر ہے کیونکہ وہ قد میں بڑا ہے ۔ تو کیا یہ درست توجیح ہو گی ؟ ۔۔۔۔یقینا نہیں! کیونکہ دونوں کی خصوصیات میں فرق ہے ۔ اسی طرح ، جب لوگ تمہارے رنگ ، نین نقش اور جسمانی کمزوری یا معذوری پر نکتہ چینی کر کے بے چین کرنا چاہیں تو یاد رکھو اگرچہ ،چنبیلی قد میں چھوٹا اور بے رنگ ہے مگر خوشبو اسی میں پائی جاتی ہے اور پھول کا مقصد خوشبو دینا ہوتا ہے ،انسان کی بھی ساخت اتنی ویلییو نہیں رکھتے اگر کوئی کمی محسوس ہو تو چنبیلی کی طرح اپنے اخلاق سے دوسروں کی مدد کرو کیونکہ انسان کی تخلیق کا مقصد خود کو ہی بس سنوارنا نہیں بلکہ زندگی میں آگے بڑھنے میں ان کو مدد دینا ہے اور یاد رکھیں! ہر تخلیق کا اپنا مقصد ہے اگر آپ میں کوئی کمی ہے ،تو کوئی خاصیت بھی ہو گی ،اس خصوصیت کو پہچانیں اور جان لیں آپ یونیک ہیں ۔

خود کو ،اپنے ظاہر اور اپنے انداز کو قبول کریں ،موازنہ کرنا چھوڑ دیں ۔

اس سے آپکے اندر کی (inferiority complex) احساس کمتری ختم ہو گی جب آپ خود کو جیسے ہیں ویسے قبول کریں گے اور یہ آپکا confidense اعتماد بحال کرے گا۔

پھر اللّٰہ کو ” مالک ” مان لیں ، کہ میرے اختیار میں کوشش ہے ،رزق اور تمام وسائل کا مالک اور اختیار اللّٰہ کو ہے اور وہ جو چاہے سب کر سکتا ہے ۔ خصوصا ان معاملات میں جو آپکے اختیار سے باہر ہیں ،ان میں اللّٰہ پر بھروسہ رکھیں ، یہ سوچ آپکو احساس اطمینان میں مدد کرے گا

پھر اللّٰہ کو ” مدبر “مان لیں۔ بہترین مدبر (best planner of your life) بعض اوقات انسان اللّٰہ سے خوشحالی مانگتا ہے اور اللّٰہ اس کے لیے آزمائشیں لے آتا ہے ، رب ایسا کیوں کرتا ہے؟ تاکہ برے کے بعد جب اچھے حالات اور انسان ملیں تو ہم ان کی قدر کرنا جان لیں ،اسی طرح اللّٰہ کے ہر فیصلے میں انسان کی بہتری ہے ۔
جب ہم اس بات کو تسلیم کر لیں گے کہ وہ بہترین مدبر ہے اس کے ہر فیصلے میں بھلائی ہے یہ سوچ ہمیں مستقبل کے متعلق بے فکر کرے گی اور دلی اطمینان دے گی۔

اپنی محبت اور عقیدت کا مرکز ذات کو بنائیں انسان کو نہیں

انسانی فطرت میں اللّٰہ نے محبت کو ، چاہنے اور چاہے جانے کی خواہش کو رکھا ہے کوئی ایسا جو ہر وقت ہر حال میں اس کو میسر ہو اور صرف اس کی بھلائی چاہے۔ جبکہ اصل زندگی میں ایسا ممکن نہیں! انسان کا سکون تب برباد ہوتا ہے جب اس کو من چاہا رویہ نہیں ملتا جو وہ امید رکھے ہوتا ہے۔
تو یہ کمی کیسے پوری ہو؟
الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ​​
سے ہو گی۔ یہ الفاظ جو اللّٰہ کی صفات ہیں یہ لفظ (رحم) سے نکلے ہیں ۔ اس میں 2 چیزیں آتی ہیں ​کسی سے انتہائی یکطرفہ محبت رکھنااور کسی کی بھلائی کے ساتھ نگہداشت کرنا ۔
تو انسان کے لطیف جزبات کا پہلا حق اللّٰہ کا ہے پھر کسی انسان کا اسےپہلے انسانوں میں طلب نہ کریں کیونکہ انسان بھی ایک حد تک آپکے لیے سب کر سکتے ہیں۔

زندگی میں انعام اور انتقام فورا طلب نہ کریں۔

کیونکہ ایسے وہ انسان کرتا ہے جس کی زندگی میں کوئی (long term goal) نہ ہو ، وہ ہر وقت جذباتی کیفیت میں مبتلا رہتا ہے۔جبکہ اللّٰہ پاک فرماتے ہیں:
مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ ؕ﴿۳﴾
بدلے کے دن ( یعنی قیامت ) کا مالک ہے ۔
لہذا کچھ فیصلے آخرت کیلئے چھوڑ دیں ۔

 اللّٰہ سے کمیونیکیشن قائم کریں۔

اِیَّاکَ نَعۡبُدُ
حضرت علی رضہ فرماتے ہیں:
جب میرا دل کرتا ہے کہ میں اللّٰہ سے بات کروں تو میں نماز ادا کرتا ہوں ؛اور جب دل کرتا ہے اللّٰہ پاک بات کریں تو میں قرآن مجید پڑھتا ہوں۔
زندگی میں بہت سے کام خلوص سے شروع کرتے ہیں یا دعا کرتے کسی چیز کیلئے جب ہم اسے قبول نہیں کر پاتے تو اللّٰہ سے ناراض ہو جاتے ہیں اور عبادات میں بھی دل نہیں لگتا کیونکہ ہم اللّٰہ سے ناراض ہو جاتے ہیں۔تو اطمینان قلب کیلئے ضروری ہے اللّٰہ کو دوست بنایا جائے اس سے ہر بات شئیر کی جائے اس کیلئے آپ روز چند آیات کا قرآن کا ترجم پڑھ سکتے ہیں کہ آج میرے رب نے کیا پیغام دیا ہے میرے لیے ،اگر کسی استاد سے باقاعدہ سیکھ لیا جائے تو بہت بہتر ہے ۔

اپنے فائدے کی چیزوں کے حصول کیلئے محنت کرو ،پھر اللّٰہ پر بھروسہ کرو۔

وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡن

اور ہم صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں

اگر زندگی میں حالات آپکے مخالف جا رہے ہیں تو ایک بار کوشش کرنا شرط ہے کیونکہ نستعین سے اللّٰہ سے طلب کرنے والی وہ مدد ہوتی ہے جس کیلئے کوشش انسان پہلے خود کرتا ہے پھر اللّٰہ سے مدد کی توقع رکھتا ہے ۔ ایسے میں اللّٰہ مدد ضرور کرتا ہے جب آپکی مدد اللّٰہ کی طرف سے ہو گی تو یہ مستقبل کے خطرات سے بے فکر کر کے آپکو سکون دے گا۔

زندگی میں منزل نہیں ،راستے کا تعین کریں

اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡم

ہمیں سیدھی ( اور سچی ) راہ دکھا۔
مثلاً: آپ نے زندگی کا مقصد رکھا کہ ہر حال میں کامیاب بزنس مین بننا ہے۔یہ سوچ آپکو حلال،حرام سب بھلا کر ایک ہی چیز پر فوکس رکھے گی اور اگر سب کر کے بھی آپ انجام وہ نہ دیکھ پائے جو سوچا تھا؟۔۔۔۔ لہٰذا ، منزل تک لے جانے والی راہ کو دیکھو ،اس پر محنت کرو ،خالص رہو کیونکہ ایسے میں اگر آپ وہ نہ بھی بن پائے جو سوچا تھا تو بھی راہ کا سفر،اسکے تجربات آپ کو ایک قابل انسان بنائیں گے ، انسان کے ہاتھ میں محنت اور اللّٰہ کے پاس اختیار ہے۔

زندگی میں رول ماڈل ان کو بنائیں جن کا انجام اچھا ہوا ،گمراہ اور ناکام لوگوں سے سبق لیں

صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ وَلَاالضَّآلِّیۡنَ اُن لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام کیا ۔ ان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہوں کی 

ان لوگوں کو فالو کریں جو دنیا میں نیک نامی اور ایک مقام بنا کر چلے گئے ،کیونکہ زندہ انسان میں غلطیوں اور گمراہ ہونے کے چانسز ہوتے ہیں ۔ ان کو ہر صحیح ،غلط میں پیروی درست نہیں ۔

satisfaction: People also asked

میں اپنی زندگی سے مطمئن کیسے ہو سکتا ہوں ؟
نعمتوں کی طرف دھیان دیں،جو ملا اس پہ خوش ہوں ،جو نہیں ملا وہ آپکے حق میں بہتر نہیں تھا غم نہ کریں ۔
• خود کو ،اپنے ظاہر اور اپنے انداز کو قبول کریں ،موازنہ کرنا چھوڑ دیں ۔
مطمئن رویہ کیا ہے؟
جو آپکو میسر ہے اس پر راضی ہوں اور مذید بہت زیادہ پانے کی حرص نہ ہو۔
مطمئن ہونے کے اثرات کیا ہیں ؟
•آپ پرسکون رہتے ہیں
•اپنے کام پر زیادہ دھیان دیتے ہیں ۔
•آپ ایک اچھا فیملی ٹائم گزارتے ہیں ۔
•آپ کم غصہ کرتے ہیں ۔
•آپکی سوچ مثبت ہوتی ہے ۔
کیا مطمئن ہونا خوش ہونا ہے؟
ضروی نہیں مطمئن انسان خوش بھی ہو۔مطمن ہونا دل کا سکون ہے اور خوشی ایک اور جزبہ ہے۔

 

نفس مطمئن کے متعلق قرآن کیا کہتا ہے؟
اے اطمینان والی روح تو اپنے رب کی
طرف لوٹ چل اس طرح کہ تو اس سے راضی وہ تجھ سے خوش ۔
سورہ الفجر 27′

1 thought on “ہم کس طرح مطمئن زندگی گزار سکتے ہیں ؟”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top