ہم منافق کیوں بنتے ہیں ؟

منافق کون ہوتا ہے ؟

ومِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّقُوۡلُ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ بِالۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ مَا ہُمۡ بِمُؤۡمِنِیۡنَ ۘ
بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں لیکن در حقیقت وہ ایمان والے نہیں ہیں ۔

منافق وہ ہورا ہے جس کے قول ،سوچ اور فعل میں فرق ہو یعنی زبان سے اگر کسی کے بارے میں کوئی رائے دیتا ہے تو اندر دل سے اس کے بالکل الٹ سوچتا ہے ۔ زبان سے ان باتوں کے دعوے کرتا ہے جن کو کرنے کا قطعاً ارادہ نہیں رکھتا ۔

 لفظی اعتبار سے ؛ منافق کا لفظ (نفق) سے نکلا ہے اور عربی میں اس سے مراد” آر پار ہونا ؛ یا ایسی سرنگ جس کے دونوں منہ کھلے ہوں ۔ جیسے ایمان (امن) سے نکلا ہے ،مراد ٹھر جانا اسی کے الٹ (انفق ) ہے مراد پار ہوجانا گویا منافق وہ ہے کہ جس کا ایمان اس کے اندر نہیں ٹھرتا۔

منافق کی ذہنی /نفسیاتی حالت کیا ہوتی ہے ؟

منافق دراصل خود فریبی self deception کا شکار ہوتا ہے یعنی وہ خود کو دھوکہ میں رکھتا ہے ۔

منافقت کا آغاز کیسے ہوتاہے؟

انسان میں منافقت کی ابتداء خود غرضی سے ہوتی ہے۔ وہ صرف اپنی خواہشات کو پورا کرنے کیلئے ہر جائز ،ناجائز کام کرتا ہے،اس کے علاوہ خودساختہ باطل نظریات کو درست ثابت کرنے کیلئے ہر وقت کوئی نہ کوئی بہانہ تیار رکھتا ہے ۔

 کیا منافقت ایسی بیماری ہے جو خود بخود پھیلتی ہے ؟ کیسے؟

ہمارے اندر منافقت آنے کی سب سے بڑی وجہ صرف جھوٹ نہیں بلکہ جھوٹ کی وہ قسم ہے جس کا تعلق ہمارے دل سے ہے ۔ گویا ہمارے دل کا جھوٹ ۔ یہی اس کے پھیلنے کی اہم وجہ ہے ۔مثلا ، جھوٹ بولنا منافقت کی علامت ہے اگر اس کے بعد آپ اپنے اس فعل پر شرمندہ ہوں تو منافقت آگے نہیں پھیلے گی مگر ! جب ہم کسی کا حق مار کر ،جھوٹ بول کے ،کسی کے ساتھ دھوکا کرکے اپنے غلط کاموں پر خود کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔ شرمندگی کے بجائے اپنے غلط رویے کے خود ساختہ دلائل پیش کرتے ہیں۔ تب ہم اپنے اندر صحیح اور غلط کی پہچان کرنے والے ضمیر کو سلا دیتے ہیں اور اگر ایسا بار بار کیا جائے تو ایسا وقت بھی آتا ہے جب ہمیں اپنی ہر بات درست لگتی ہے ، خود میں کوئی خامی نظر نہیں آتی اور پھر منافقت اتنی پھیلتی ہے کہ ہمارا ضمیر مر جاتا ہے

منافقت کا تعلق دل سے ہے یا دماغ سے؟

منافقت کا دل سے ہے اور یہ دماغ کی نسبت زیادخطرناک ثابت ہوتی ہے ؟م

مثلاً کیسے؟

کیا آپکو میڑک میں کیے گئے ریاضی کے فارمولے اب بھی یاد ہیں ؟

یقیناً اکثر کا جواب ہوگا ، نہیں 😅!

کیا آپکو یہ یاد ہے ،مرزا غالب کو کونسا پھل بہت پسند تھا ؟ یا ناخن کیسے کاٹتے ہیں ؟

اس کے متعلق آپ کو آم ضرور یاد ہوں گے اور ناخن بھی ایک دفعہ کاٹتے دیکھ کر اب تک یاد ہیں ۔

ایسا کیوں ؟

کیونکہ ریاضی کے فارمولے ہم نے صرف مارکس لینے کیلئے یاد کیے ان کو اپنی زندگی سے relate نہیں کیا ۔ جبکہ آم اور ناخن اس لیے یاد رہ گئے کیونکہ ہم انہیں صرف سنا یا رٹا نہیں لگایا بلکہ روزمرہ زندگی میں استعمال کیا ہے۔

کبھی بھی کوئی information معلومات ایک بار میں پوری سمجھ نہیں آتی ۔پہلے اسکی بنیاد ڈلتی ہے پھر آہستہ آہستہ اس کے متعلق ہمارا تصوری ڈھانچہ تیار ہوتا ہے پھر ایک “نظریہ” کی عمارت تیار ہوتی ہے اور پھر وہ ہماری عادات کا حصہ بنتی ہے ۔

لہذا ، منافقت کا تعلق بھی دل سے ہے کیونکہ آپ اکثر جھوٹ سوچ سمجھ کے نہیں بولتے بلکہ زبان سے خود ہی سلپ ہوتا ہے گویا آپکے sudden reactions آپکی عادات کو ظاہر کرتے ہیں اور جھوٹ منافقت کی علامت ہے

منافق کی دماغی حالت کے متعلق قرآن کیا کہتا ہے ؟

 وَ مَا یَشۡعُرُوۡنَ

اور وہ شعور نہیں رکھتے ۔

منافقت کا بڑا نقصان یہ ہے کہ ہم خود کو پہچان نہیں پاتے۔ عربی لفظ (یشعرون) شِعر سے نکلا ہے اس سے مراد بال ہے ۔مثلا ،آپ کے سر کے کسی حصے سے اگر ایک بال کھینچتے ہیں تو فوراً اس تکلیف کی وجہ سے آپ اس مقام کو جان جاتے ہیں ،یہ سب محسوس کرنے کی حس کی بدولت ہوا ۔ منافق کے اندر یہی شعور ختم ہوتا ہے ۔اگر اس کا ضمیر اس کے غلط رویے کا احساس دلائے تو اپنے ہر عمل کی خودساختہ دلیل دےکر خود کو مطمئن کر دیتا ہے ۔ایسے بار بار کرنے سے صحیح اور غلط کا احساس ہی ختم ہو جاتا ہے ۔

ایسے انسان کو اپنی ذات،نظریہ ،عمل perfect نظر آتی ہے۔

منافقت کا کیا نقصان ہوتا ہے ؟

منافق انسان اعتبار کھو دیتا ہے اسے مخلص رشتے نصیب نہیں ہوتے اگر ہو بھی جائیں تو جلد یا بدیر کھو دیتے ہیں ۔

سب سے بڑا نقصان آخرت اور اللّٰہ سے بندگی کے رشتے کا ہوتا ہے۔

  1. منافق کی عام عادات/خصوصیات

منافق اصلاح کے نام پر معاشرے میں بگاڑ کرتے ہیں

منافق میں قوت فیصلہ نہیں ہوتی

منافق دور اندیش نہیں ہوتا

منافق کے فیصلے علم نہیں ، خواہشات پر منبی ہوتے ہیں

منافق سب کو راضی رکھتا ہے

منافق بزدل ہوتا ہے وہ منہ پر بات کرنے کی جرات نہیں رکھتا لہذا غیبت کرتا ہے ۔

منافق دوسروں سے مذاق نہیں کرتے بلکہ مذاق اڑاتے ہیں ۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top