قرآن میں موجود
شخصیت کی نشوونما کے
اصول
لَا رَیۡبَ : وہ شک نہیں کرتے۔
اس سے مراد وہ شک ہے جو دل میں کھٹکا پیدا کرے اور اضطراب اور بے چینی کا باعث بنے
کامیاب شخصیت بننے کیلئے اپنے اندر سے شک اور کشمکش کی حالت کو نکالیں ۔جب بھی کوئی کام ،جاب،یا کسی بھی چیز کا انتخاب کرنا ہو تو پہلے تحقیق کر لیں ۔اگر جود کو کسی انسان ،چیزیا اللّٰہ کیلئے بدلنے جا رہے تو اس کا بھی وفاداری کا پورا یقین ہو
مثلاً اللّٰہ کی تھی کتاب اس میں موجود احکامات پہ یسا بھروسہ ہو کہ یہ اصول بہترین مدبر کی طرف سے ہیں عمل کرنے سے نقصان نہیں ہو گا ۔اور دنیاوی کام اور ترقی کیلئے یہ صفت اپنائیں کہ پہلے کسی کام کو کرنے کا مقصد دیکھیں اور پھر وفاداری کوپرکھ لیں ۔
ہُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ ۙ﴿۲
ہدایت اور رستہ صرف متقین کو ملتا ہے ۔
متقی وہ انسان ہوتا ہے جو اپنے اندر وہ خو بیاں پیدا کرتا ہے جو اللّٰہ کو پسند ہیں اور نا پسندیدہ سے اجتناب کرتا ہے ۔
یہ کامیاب شخصیت بننے کا دوسرا اہم اصول ہے ۔کامیاب بننے کیلئے آپکو اپنی صلاحیتوں کی پہچان اور نئے آئیڈیاز ہونا ضروری ہیں اگر آپ خود کو فضول اور غیر ضروری مشغولیات سے نکال کر اہم اور environment frindly کام کریں گے تو آپکی شخصیت کے نکھرنے اور کامیاب ہونے کے چانسز بڑھ جاتے ہیں ۔
:الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ
وہ غیب پر ایمان رکھتے ہیں ۔
غیب پر ایمان کا شخصیت سے کیا تعلق ؟
انسان اس دییا میں ترقی اور کامیابی کے لیے بہت سی چیزیں پلین کرتا ہے۔جب وہ ان میں ناکام ناکام ہو تو نہ صرف اسکی شخصیت بلکہ اسکا پورا رویہ اور صحت تک اثرانداز ہوتی ہے ۔جس انسان کا غیب یعنی اللّٰہ کی مدد ،اسکی حکمتوں پر یقین ہو گا وہ انسا ن ایسی حالت میں بھی پر امید ریے گا ،اگرچہ ظاہری حالات مخالف ہی ہوں اور اسے superior confidence power کہتے ہیں ۔
: وَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ
اور وہ نماز قائم کرتے ہیں ۔
لفظ اقامت میں ترجیح کا مفہوم بھی آتا ہے ۔کہ وہ سب کاموں کی تربیت میں نماز کو اول حیثیت دیتے ہیں ۔
نماز کا کامیابی سے کیا تعلق ہے ؟
نماز ہمیں وقت کی پابندی سیکھاتی ہے اور چیزوں کو درجوں میں تقسیم کرنا سیکھاتی ہے کہ سب سے اہم سب سے پہلے پھر جو اس کے بعد اہم وہ اس کے بعد ، 5 وقت کی یہ مشق ہماری زندگی میں نظم و ضبط کی عادت کو فروغ دیتی ہے اور مینجمنٹ سیکھاتی ہے ۔اور عادات کا حامل انسان کامیاب ہوتا ہے ۔
: وَ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ
اور وہ اللّٰہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ۔
گویا کامیاب شخصیت ہر وقت کچھ خرچ کرنے والی ہوتی ہے۔
اگر مال نہ ہو تو کیا دیں؟
اگر مادی رزق نہ ہو تو معنوی رزق خرچ کریں
مثلاً ،کسی کو اچھا مشورہ ،راستہ دیکھنا ،علم دینا وغیرہ ۔
:وَ الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِکَ
اور جو لوگ ایمان لاتے ہیں اس پر جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا۔
کامیاب شخصیت بننے کیلئے بے جا اختلافات کرنا چھوڑ دیں اور مماثل نقاط جو اتحاد کا باعث ہوں ان کی طرف آئیں ۔جیسے اہل ایمان ان پچھلے انبیاء کی وحی کو مانتے ہیں مگر صرف وہ جو اللّٰہ کی طرف سے نازل کردہ تھی نا کہ وہ جو خود سے شامل کیا ۔ گویا ،معاشرے میں اصولوں کی بنیاد پر مل کر رہیں غلط باتوں پر اتفاق نہ کریں ۔
: وَ بِالۡاٰخِرَۃِ ہُمۡ یُوۡقِنُوۡنَ
اور وہ آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں۔
کامیاب شخصیت کے فیصلوں کے نتائج ک انحصار وقتی نتائج پر نہیں ہوتا وہ زندگی میں (long term goal) رکھتے ہیں ۔وقتی کامیابی اور ناکامی پر انحصار جلد باز انسان کرتا ہے اور یہ انسان کی شخصیت کی کمزوری ہے۔
جنہوں نے اپنی زندگی میں ہی اصول شامل کر لئے تو ان کے متعلق اللّٰہ کا فیصلہ ہے
اُولٰٓئِکَ عَلٰی ہُدًی مِّنۡ رَّبِّہِمۡ ٭ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿۵﴾
یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ کامیابی اور نجات پانےوالے ہیں
شخصیت کی نشوونما: لوگ پوچھتے ہیں ۔
قرآن انسانی شخصیت کیلئے کونسا لفظ استعمال ہوا ہے ؟
قرآن مجید میں انسانی شخصیت کیلئے “شَاکِلَتِہٖ” لفظ استعمال ہوا ہے
قرآن مجید کی کس آیت میں انسانی شخصیت کا ذکر ہے؟
سورہ بنی اسرائیل آیت 84 ۔
قرآن مجید کے مطابق انسانی شخصیت کیا ہے ؟
قرآن میں انسانی شخصیت کیلئے “شَاکِلَتِہٖ” کا لفظ استعمال ہوا ہے اس سے مراد انسان کے ذہنی افکار ،سوچ کے ساتھ ساتھ اس کے مخصوص عادات شامل ہیں جنہیں وہ بغیر کوشش اور ارادے کے کرتا ہے۔
قرآن میں کامیاب شخصیت کی کیا خصوصیات ہیں ؟
غیب پر یقین•
تقوی ،صبر،نظم و ضبط،اتحاد
اور انجام کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرنا
آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی اعلیٰ ترین شخصی خصوصیات کیا تھیں ؟
آپ کی شخصیت کے تمام پہلوؤں میں نمایاں خصوصیت سچائی اور امانت داری تھی ۔